پاکستان کی معیشت ترقی کی راہوں پر گامزن ہے،سید مراد علی شاہ

0 79

Get real time updates directly on you device, subscribe now.

اس ترقی میں تیزی تب آئیگی جب ملک کا انفرااسٹرکچر باالخصوص توانائی ، تعلیم ، صحت اور پیشوا رانہ تربیت میں مزید سرمایہ کاری ہوگی
ہمارا ملک 200 ملین سے زائد آبادی کا ہے اور 2025 تک ہمارے درمیان مڈل کلاس کے 100 ملین لوگ ہوں گے جو پاکستان کو دنیا کا 10 واں سب سے بڑا متوسط طبقے کا ملک بنا دے گا،وزیراعلیٰ سندھ

کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت ترقی کی راہوں پر گامزن ہے لیکن اس ترقی میں تیزی تب آئیگی جب ملک کا انفرااسٹرکچر باالخصوص توانائی ، تعلیم ، صحت اور پیشوا رانہ تربیت میں مزید سرمایہ کاری ہوگی اور پھر یہ ملک دنیا کی دیگر بڑی معیشتوں کے ساتھ معاشی محاذ پر مقابلہ کرے گا۔ ہمارا ملک 200 ملین سے زائد آبادی کا ہے اور 2025 تک ہمارے درمیان مڈل کلاس کے 100 ملین لوگ ہوں گے جو پاکستان کو دنیا کا 10 واں سب سے بڑا متوسط طبقے کا ملک بنا دے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فارن سروس اکیڈمی اسلام آباد کے غیر ملکی سفارتکاروں کے جونیئر ڈپلومیٹک کورس کے شرکاء کے 18 رکنی وفد سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سندھ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ (سندھ) اپنی تاریخ کے ایک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے اور یہ جولائی اور اگست میں ہونے والی شدید بارشوں سے بالکل واضح ہوچکا۔

آج تک 780 جانیں ضائع ہو چکی ہیں جن میں 332 بچے، 304 مرد اور 144 خواتین شامل ہیں۔ انہوں نے PDMA کے Sit-Rep کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً 18 لاکھ مکانات کو جزوی اور مکمل طور پر نقصان پہنچا ہے جبکہ 3.7 ملین ایکڑ فصل تباہ ہو چکی ہے اور 23 اضلاع کی 1330 یونین کونسلیں آفت زدہ ہیں اور بڑی سڑکیں اور پل، ہسپتال اور سکولوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ انکی حکومت نے ریلیف اور ریسکیو آپریشنز کئے۔

انہوں نے کہا کہ بڑی امدادی اشیائ￿ جیسے خیمے (427 ملین)، راشن کے تھیلے (1.42 ملین) اور مچھر دانیاں (1.807 ملین) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو فراہم کی گئی ہیں۔ اور مزید کہا کہ انکی حکومت ورلڈ بینک کے ساتھ بھی کام کر رہی ہے اور آفت زدہ علاقوں میں تباہ شدہ مکانات کی بحالی اور تعمیر نو کیلئے ایک پبلک سیکٹر کمپنی قائم کی ہے۔ کراچی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ پاکستان کا ایک مالیاتی مرکز اور بندرگاہہ ہونے کے ناطے یہ دنیا کا ساتواں بڑا شہر ہے۔

صنعت اور تجارت کیلئے کامیابی بنیادی طور پر دو اہم معیاروں پر منحصر ہے: ہم آہنگی اور تجارتی مراکز تک رسائی جو سندھ، بشمول کراچی اور اس کے آس پاس کے علاقوں کو ایک مثالی کاروباری مقام بناتی ہے۔ سندھ میں سرمایہ کاری کے مخصوص مواقع کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ انکی حکومت دھابیجی میں 1530 ایکڑ رقبے پر اسپشل اکنامک زون قائم کر رہی ہے جو کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت ایک ترجیحی منصوبہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ ممکنہ سرمایہ کاروں کو نئے ادارے قائم کرنے یا اپنی سہولیات کو دھابیجی SEZ میں منتقل کرنے میں سہولت فراہم کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت اس منصوبے کو ترقی کیلئے دیا گیا ہے اور یہ چند سالوں میں لاکھوں یو ایس ایس کی صنعتی پیداوار اور تقریباً ایک لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کیلئے تیار ہو جائے گا۔

وزیراعلیٰ نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت نے سندھ انویسٹمنٹ کی سفارش پر دو نئے اکنامک زونز کی منظوری دی ہے ایک نوشہروفیروز انڈسٹریل پارک جوکہ وفاقی حکومت کا منصوبہ ہے اورنیشنل انڈسٹریل پارک تیار کررہا ہے جبکہ دوسرا بھولاری اسپیشل اکنامک زون جوکہ پاکستان کا پہلا پرائیویٹ سیکٹر SEZ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ خیرپور SEZ پہلے ہی مکمل ہو چکا ہے اور صنعتی یونٹس ترجیحی بنیادوں پر قائم کیے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے مختلف دیگر منصوبوں جیسے ایجوکیشن سٹی پروجیکٹ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایجوکیشن سٹی کی منصوبہ بندی 8921 ایکڑ رقبے پر کی گئی اور یہ انکی حکومت کا خاصہ ہے کہ نوجوانوں کو علم، ہنر اور ہمارے قیمتی انسانی وسائل میں سرمایہ کاری کرنے والے اداروں سے بااختیار بنایا جائے۔ اجلاس میں وزیر اطلاعات شرجیل میمن، وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی قاسم نوید، چیف سیکرٹری سہیل راجپوت، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکرٹری داخلہ سعید منگنیجو، سیکرٹری وزیراعلیٰ رحیم شیخ نے شرکت کی جبکہ غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کی قیادت ایف ایس اے اسلام آباد کے ڈائریکٹر عرفان شوکت اور پروگرام افسر محمد امین نے کی۔

50% LikesVS
50% Dislikes
Leave A Reply

Your email address will not be published.