بلوچستان میں ایک بارپھر آٹے کا بحران سر اٹھانے لگاہے: جمال شاہ کاکڑ
کوئٹہ :اکستان مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے صدر وسابق اسپیکر صوبائی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ نے پاکستان فلور ملزکے جائز مطالبات کے حل پر زوردیتے ہوئے کہاکہ بلوچستان میں ایک بارپھر آٹے کا بحران سر اٹھانے لگاہے گندم کی 100کلوگرام کی بوری 12ہزار 500روپے فروخت ہورہی ہے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے جن خدشات کااظہارکیاگیاہے وہ باعث افسوس ہے حکومت بلوچستان کی جانب سے مقررہ ہدف کا گندم نہ خریدنا اور اب بحران کا سراٹھانا حکومتی ناکامی ہے ،انہوں نے کہاکہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں گندم ناپید ہے بلوچستان کویومیہ 2لاکھ 75ہزار بوریاں اورماہانہ 16لاکھ گندم بوری کی ضرورت ہے ،فلورملزایسوسی ایشن بلوچستان ریجن کی جانب سے چار ماہ قبل بھی احتجاج کیا گیاتھابلوچستان میںاس وقت گندم کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے سب سے زیادہ گندم پرائیویٹ اسٹاک میں موجود تھی جو ختم ہونے کو ہیںانہوں نے کہاکہ وزیراعلی پنجاب نے بلوچستان کو 6 لاکھ بوری گندم کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا لیکن وعدہ وفا نہیں کیا گیاضرورت اس امر کی ہے کہ اعلانات کی بجائے وزیراعلی پنجاب اپنے وعدے کو وفا کرے تاکہ بلوچستان کی عوام کو رعایتی نرخوں پر آٹا میسر آسکے انہوں نے کہاکہ پاکستان فلوملز ایسوسی ایشن کی جانب سے کہاگیاہے کہ پنجاب سے بلوچستان درآمد ہونے والے گندم کو اسمگلنگ کانام دیاجارہاہے گزشتہ روز ایک اخبار میں خبر لگی تھی جوپنجاب میں گندم کی 20کلوآٹے سے متعلق تھی اور مالک پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی کہ آپ گندم بلوچستان اسمگل کررہے ہیں یہ رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔