طیب اردگان کی سخت تقریر پر اسرائیل نے ترکیہ سے سفارتی عملہ واپس بلالیا
استنبول: ترک صدر رجب طیب اردگان کی سخت تقریر کے بعد اسرائیل نے ترکیہ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلالیا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے کہا ہے کہ وہ ترکیہ کی جانب سے بڑھتے ہوئے بیانات کی روشنی میں اپنے تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کے لیے اپنے سفارت کاروں کو واپس بلا رہے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے کہا کہ طیب اردگان نے ریلی میں اپنا اخوان المسلمون کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ ترکیہ ابھی مرا نہیں بلکہ اپنی پوری قوت کے ساتھ کھڑا ہے۔ ہم نے اپنی جس طاقت کا مظاہرہ لیبیا اور کاراباغ میں دکھایا ہے، مشرق وسطیٰ میں تمہیں ویسی ہی طاقت کا مظاہرہ دکھائیں گے۔
ترک صدر نے کہا کہ فلسطین 1947 میں کیا تھا؟ آج کیا ہے؟ اسرائیل یہاں کیسے پہنچا؟ آپ کیسے داخل ہوئے؟ آپ ایک قابض ہیں، آپ ایک تنظیم ہیں۔ مغرب اسرائیل کا مقروض ہے لیکن ترکی نہیں اس لیے ہم بلا جھجک بات کرتے ہیں۔ مغرب کی گناہوں کی کتاب ایک بار پھر اپنی حدوں سے تجاوز کر گئی ہے، اسرائیل مغربی حمایت کے بغیر ایسے مظالم کا ارتکاب نہیں کر سکتا۔