کوئٹہ شہر میں دوددھ کی قیمتوں میں ڈیری مالکان کی جانب سے خودساختہ اضافہ
کوئٹہ ؛ کوئٹہ میں ڈیری مالکان اور دودھ فروش دکان والوں نے خود ساختہ مہنگائی کرتے ہوئے 200 روپے فی کلو دودھ کی فروخت شروع کردی
انتظامیہ کی خاموشی باعث تشویش ہے پہلے ہی کوئٹہ اور تمام علاقوں میں پرائس کنٹرول کمیٹی اور انتظامیہ کی جانب سے دودھ کے مقرر کردہ نرخوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے دودھ کی فروخت کی بجائے ڈیری مالکان اور دودھ فروش دکاندار 160 روپے فی کلو فروخت کررہے تھے انتظامیہ کی جانب سے چند دکانوں پر چھاپے مار کر انہیں معمولی جرمانے کرکے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی عدم دلچسپی اور ڈیری مالکان دودھ فروش دکانداروں کے ملی بھگت کی وجہ سے انہوں نے خود ساختہ دودھ کی قیمت میں فی کلو 40 روپے اضافہ کرتے ہوئے 200 روپے فی کلو دودھ کی فروخت شروع کردی ہے جبکہ کوئٹہ شہر میں سینکڑوں کی تعداد میں دودھ فروخت کرنے والی دکانیں موجود ہیں جہاں پر شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں کیخلاف کیمیکل اور پاڈر ملے دودھ اور دہی کی سرعام فروخت جاری ہے بلوچستان فوڈ اتھارٹی، ضلعی انتظامیہ، پرائس کنٹرول کمیٹی اور علاقائی مجسٹریٹ کو چاہئے کہ وہ کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں دودھ اور دہی فروخت کرنے والی دکانوں پر سر عام فروخت ہونے والے دودھ اور دہی کا معائنہ کریں بلوچستان فوڈ اتھارٹی کے پاس کھانے پینے کی چیزوں میں ملاوٹ اور معیار کو جانچنے کیلئے جدید لیبارٹری اور آلات موجود ہیں لیکن انہیں قابل استعمال نہیں لایا جاتا شہر میں دودھ کی فی کلو قیمت میں 40 روپے کا بڑا اضافہ ہونے کے باوجود ضلعی انتظامیہ، پرائس کنٹرول کمیٹی نے چپ سادھ رکھی ہے اور ان کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہیں جس سے ظاہر ہورہا ہے ڈیری مالکان اور دودھ فروخت کرنے والے دکاندار اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے شہریوں کو مہنگے داموں ملاوٹ شدہ دودھ اور دہی فروخت کررہے ہیں۔